کامیاب تو وھی ھے
مصیبتوں کی آندھیوں میں، غم کے سیلابوں میں،
سبھی لوگ مٹ جاتے ہیں، بس کچھ ہی انھیں برداشت کر پاتے ہیں
وقت کے ساتھ بدلنے والے تو عارضی طور پہ کامیاب ہو جاتے ہیں
اصل میں تو کامیاب وہی ہیں، جو سچ پہ ڈٹ جاتے ہیں
تھام لیں جو صبر و تحمل کا دامن، وہی تو نام کما پاتے ہیں
جو کرتے ہیں گلے شکوے، وہ صفحہؑ ہستی سے مٹ جاتے ہیں
قومِ عاد و ثمود گزر گئیں شکر ادا کیے بغیر
اے لوگو! اب بھی وقت ہے جینے کا، ناشکری کیے بغیر
Comments
Post a Comment